پہلا نکتہ۔ہمیشہ سچ بولیں
اپنی زندگی کا سب سے اہم اصول یہ بنا لیں کہ کبھی جھوٹ نہیں بولیں گے کیوں کہ جھوٹ بولنا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں قرآن مجید کی سورہ النَمل کی آیت 105، سورہ الزمّر کی آیت3، سورہ آل عمران کی آیت61 اور سورہ نور کی آیت8 کے حوالے بھی دیئے۔ اِن آیات سے صاف ظاہر ہے کہ جھوٹ بولنے والا اللہ کے عذاب اور غصے کو دعوت دیتا ہے جس سے ہر مسلمان کو ہر حالت میں پناہ مانگنی چاہیے۔ سچ، اعتماد کی بنیاد ہے اور اعتماد ذاتی تعلقات اور ہر اچھے کام کو مضبوط کرتا ہے۔ اس کو یوں سمجھ لیں کہ اگر ایک شخص 99.9 فی صد جھوٹ نہیں بولتا تو اِس کا صرف 0.1 فی صد جھوٹ آپ کے باہمی تعلقات اور کام میں فرق ڈال دے گا اور اعتماد کی پوری عمارت متزلزل ہو جائے گی۔ہر وقت اور ہر معاملے میں سچ بولنے کی کوشش آپ کو ہمیشہ غلط کاموں سے روکنے میں معاون ہوگی۔ آپ زندگی بھر دوسرے تمام دنیاوی اور دینی امور میں بھی دیانت داری کا مظاہرہ کریں گے اور کبھی کسی کی عدم موجودگی اُس کی میں برائی نہیں کریں گے جو بجائے خود بہت بڑا گناہ ہے۔
۰ آپ جس ملک میں رہتے ہیں اس میں تو سب سے بڑا جرم ہی جھوٹ بولنا ہے۔ اِس لئے یہاں اِس اصول پر عمل کرنا وقت کی بڑی ضرورت ہے۔
دوسرا نکتہ۔پابندی سے نماز ادا کریں
انہوں نے دوسری نصیحت یہ کی کہ کبھی نماز کی ادائیگی سے غفلت نہ کریں بلکہ کوشش کر کے باجماعت ادا کریں۔ ہمارے دین میں نماز وقت پر اور پابندی سے ادا کرنا فرض ہے جو ہمارے ایمان کی بنیاد بھی ہے۔ ایک مسلمان کی حیثیت سے ہماری ہر چیز کا انحصار اللہ اور آخرت پر ایمان ہے۔ اگر ایمان ہمارے دین کا دل ہے تو نماز اُس دل کی سانس یا دھڑکن ہے۔ جب آپ دن میں پانچ بار نماز پڑھتے ہیں تو آپ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنے ایمان کا اعادہ کرتے ہیں۔ قرآن میں 67 مرتبہ نماز کا ذکر آیا ہے جس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی نماز کے بڑے فائدے ہیں۔ مثلاً :
۰ یہ آپ کو بے حیا ئی اور فحاشی سے روکتی ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے سورہ عنکبوت کی آیت 45 کا حوالہ بھی دیا۔
۰ نماز ادا کرنے سے ایمان میں تازگی رہتی ہے۔
۰ اس سے زندگی میں نظم وضبط اور احساس ِ ذمے داری پیدا ہوتا ہے جو زندگی کے ہر کام میں مدد دیتا ہے اور قناعت کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔
۰ نماز آپ کی زندگی کو گھڑی کی طرح وقت کا پابند بناتی ہے اور یوں آپ پابندیوقت کے عادی ہو جاتے ہیں۔
۰ نماز کی ادائیگی سے آپ کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
۰ دعا نماز کا اہم حصہ ہے۔ دعا میں آپ اللہ سے براہ راست بات کرتے ہیں اور جو چاہیں مانگ سکتے ہیں۔ نماز ہی میں آپ کا اللہ سے براہ راست تعلق قائم ہوتا ہے۔
۰ نمازوں میں سب سے اہم، نماز ِ جمعہ ہے۔ کبھی بھی جمعے کے خطبے کو سننا نہ بھولیں۔ یہ جمعے کی نماز کا لازمی حصہ ہے جس کا سننا فرض ہے۔ اس لئے کوشش کیجئے کہ خطبہ شروع ہونے سے پہلے ہی مسجد میں پہنچ جائیں۔کوشش کریں کہ آپ کی تمام نمازیں مسجد میں باجماعت ادا ہوں۔ مسجد میں جانے سے جہاں آپ کو بروقت ہر نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے کا موقع ملے گا وہیں دوسرے نمازیوں سے ملنے اور تعلقات قائم کرنے، ایک دوسرے کے حالات جاننے، ایک دوسرے کے ساتھ اخوت اور بھائی چارے کے تعلقات قائم کرنے کے مواقع بھی ملیں گے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نماز کیسے ادا کی جائے۔ اُن کا کہنا تھا:
۰ جب نماز پڑھیں تو یہ تصور کریں کہ آپ اللہ کے سامنے کھڑے ہیں اور یہ آپ کی آخری نماز بھی ہو سکتی ہے۔ یہ تصور آپ کی کیفیت کو بدل دے گا اور آپ میں خشوع و خضوع اور گریہ وزاری کی کیفیت پیدا ہوگی۔
۰ آپ نماز میں جو کچھ پڑھتے ہیں، اُس کا ترجمہ اِس طرح یاد کر لیں کہ جب آپ نماز پڑھ رہے ہوں تو اس کے ہر لفظ کا مفہوم آپ کی سمجھ میں آرہا ہو۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ کی توجہ صرف نماز اور اس میں ادا کئے جانے والے الفاظ پر مرکوز رہے گی۔
۰ مسجد میں نماز ادا کرنا افضل ہے لیکن اگر ایسا ممکن نہ ہو تو دفتر یا گھر میں، جہاں بھی ہوں، باجماعت نماز کا اہتمام ضرور کریں اور گھر کے افراد کے ساتھ ایک یا دو نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کرنا معمول بنا لیں۔ اس طرح بچوں کو بھی جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی عادت ہو جائے گی۔ نماز کے اختتام پر گھر کا ہر فرد کوئی ایک دعا اونچی آواز میں مانگے اور باقی سب اس پر بلند آواز میں آمین کہیں۔
۰ نماز کے بعد یہ بھی معمول بنائیں کہ پانچ یا دس منٹ کے لئے کسی قرآنی آیت یا کسی حدیث کو پڑھ کر اس کا مفہوم بیان کیا جائے۔ اس کا آغاز نماز کے فضائل سے کیا جا سکتا ہے۔
تیسرا نکتہ۔ پسندیدہ شخصیت بنیں
ان کا تیسرا نکتہ یہ تھا کہ دوسروں کی نگاہ میں پسندیدہ شخصیت بنیں۔ انہوں نے کہا کہ مَیں نے پیشہ ورانہ زندگی کی ترقی میں اس کے بڑے فائدے دیکھے ہیں۔ میرا مشاہدہ ہے کہ بڑے بڑے ذہین انجینئر بھی انتظامیہ کی سیڑھیاں نہیں چڑھ پاتے اگر ان کے اخلاق اچھے نہ ہوں اور اُن کی فرم یا ادارے میں انتظامیہ اور دوسرا عملہ انہیں پسند نہ کرتا ہو۔ اس کے مقابلے میں وہ لوگ بہت جلد اگلے عہدوں پر ترقی پا جاتے ہیں جو ذہین اور اسمارٹ ہونے کے ساتھ سب کی نظروں میں پسندیدہ شخصیت کے بھی مالک ہیں۔ یہی لوگ آگے جا کر اپنی کمپنیوں کے اعلیٰ ترین عہدوں تک پہنچتے ہیں۔ اس میں استثنیٰ ہو سکتا ہے لیکن زیادہ تر بااخلاق لوگ ہی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ ایسے لوگ صرف پیشہ ورانہ زندگی ہی میں کامیاب نہیں ہوتے بلکہ عام زندگی میں بھی مقبول اور مطمئن رہتے ہیں۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ اعلیٰ اور اچھے اخلاق کا ہونا ہمارے رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی تعلیم ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق کے اعلیٰ ترین درجے پر فائز تھے۔ ہمارے لئے اچھے اخلاق کا مالک ہونا اتنا ہی لازمی ہے جتنا نماز، روزہ، زکوٰة، صدقہ، حج اور دیگر اچھے کام کرنا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ مَیں گھر میں اکثر کہتا ہوں کہ دنیا میں دو قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں ایک وہ جن کو لوگ پسند کریں اور دوسرے وہ جن سے لوگوں کو اذیت پہنچے یا جو پسند نہ کئے جاتے ہوں۔ آپ ایسے لوگوں کو جانتے ہوں گے جن کے بارے میں آپ کو کہنا پڑتا ہوگا کہ کاش! ہم ان سے کبھی نہ ملے ہوتے۔ اور بعض ایسے اچھے اور خوش اخلاق ہوتے ہیں کہ جن سے مل کر آپ کو خوشی ہوتی ہے۔ ایسے لوگ زندگی بھر یاد رہتے ہیں۔ اچھے اور پسندیدہ بننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کے چہرے پر مسکراہٹ ہو، ہمیشہ دوسروں سے اچھی بات کہیں۔ صبر اور توجہ کے ساتھ دوسروں کی بات سنیں اور ان کی مدد کریں۔ اپنی زندگی سے غصہ ختم کر دیں، غصہ اسلام میں حرام ہے۔ دوسروں کے ساتھ ہمیشہ نیکی کرنے کی کوشش کریں اور کبھی اُن کو اس کا احسان نہ جتائیں۔ ہمیشہ عمدہ اور اچھی باتیں کریں۔ پسندیدہ فرد بننے کا مطلب ہرگز یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اپنے اصولوں یا عقیدے پر سمجھوتا کیا جائے۔
ڈاکٹر شعیب لاری نے اپنے تجربے کی روشنی میں متعدد ایسے گُر اور کلیدی باتیں بتائیں جنہیں اختیار کر کے آپ دوسروں کے لئے پسندیدہ شخصیت بن سکتے ہیں۔ وہ اچھی باتیں یہ ہیں:
۰ آپ دفتر جائیں یا گھر آئیں، کسی سے ملیں یا کوئی آپ سے ملے، ہمیشہ مسکرائیں۔ مسکراہٹ وہ پہلی سیڑھی ہے جو آپ کی شخصیت کو دوسروں سے ممتاز کر کے بلندی کی طرف لے جاتی ہے۔
۰ ہمیشہ خندہ پیشانی سے، نرم اور مہذب لہجے میں بات کریں۔
۰ اپنی شخصیت سے غصے کا عنصر نکال دیں۔
۰ اگر آپ کسی سے کسی وجہ سے کوئی اچھی بات نہیں کر سکتے تو بہتر ہے کہ چپ رہیں۔
۰ کسی کو بھی اپنے سے کم تر نہ سمجھیں اور نہ ہی کبھی کسی پر طنز کریں یا کسی کا مذاق اُڑائیں۔
۰ ملازمت میں اگر آپ منیجر یا کسی اچھے عہدے پر ہیں تو ہمیشہ اپنے ماتحتوں کا خیال رکھیں۔ اُن کے غم اور خوشی میں اُن کا ساتھ دیں، ان کی حوصلہ افزائی کریں اور ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے رہیں۔
۰ گھر میں اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزاریں۔ ان کے ساتھ محبت کا اظہار کریں اور ان کا خیال رکھنے کے ساتھ ان کی تربیت بھی کرتے رہیں۔
۰ اپنا یہ معمول بنا لیں کہ صرف اور صرف اللہ کی رضا کی خاطر ہمیشہ، ہر شعبے اور ہر حالت میں ضرورت مند افراد کی امکانی حد تک مدد کرنا ہے۔
چوتھا نکتہ۔مولانا مودودی کی کتاب خطبات کا مطالعہ کریں
انہوں نے چوتھی نصیحت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اب مَیں آپ کو ایک ایسی کتاب کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں جس نے میری زندگی پر گہرے اور مثبت اثرات مرتب کئے اور مجھے اسلام کی صحیح روح اور عقیدے سے روشناس کرایا۔ اِسے مَیں نے سب سے پہلے چودہ یا پندرہ سال کی عمر میں پڑھا تھا اور آج تک پڑھتا چلا آرہا ہوں۔ قرآن ہماری الہامی کتاب ہے اور ہمیں اس کو اچھے ترجمے اور تفسیر کے ساتھ پڑھتے رہنا چاہیے۔ لیکن مَیں نے قرآن میں بیان کئے گئے عقیدے، تعلیمات اور عبادات کو جس بہتر انداز اور آسان اردو میں جس کتاب سے سمجھا، وہ بہت زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ”خطبات“ ہے جس کے مصنّف عالم اسلام اور دنیا کے مشہور اسکالر، مصنّف اور مفکر مولانا سیّد ابوالاعلیٰ مودودیؒ ہیں۔ اِس کتاب میں مولانا نے عقیدے اور ساری عبادات، نماز، روزہ، حج اور زکوٰة کی ضرورت کو نہایت عقلی دلائل کے ساتھ ثابت کیا ہے۔ آپ اسے تسلسل کے ساتھ پڑھتے جائیے، اپنی زندگی میں خود تبدیلی محسوس کریں گے۔ مجھے اس سے بڑا فائدہ پہنچا اسی لئے مَیں چاہتا ہوں کہ آپ بھی اسے پڑھیں۔ اس کے انگریزی میں دو ترجمے ہوئے ہیں۔ ایک قدیم ہے جو "Fundamentals of Islam” کے نام سے ملتا ہے اور دوسرا، حال ہی میں شائع ہوا ہے اور پہلے سے بہتر ہے، وہ "Let us be Muslims” کے نام سے موجود ہے۔ مَیں ”خطبات“ اور اس کا ترجمہ اپنے بیٹے کی شادی کی خوشی میں تحفے کے طور پر آپ سب شرکاءکو پیش کرنا چاہتا ہوں۔ آپ جب یہاں سے جائیں تو یہ تحفہ لےنا نہ بھولیں۔ مولانا نے اپنی سیکڑوں کتب کے ساتھ ساتھ ”توحید، رسالت اور زندگی بعد از موت کا عقلی ثبوت“ کے نام سے ایک مختصر کتابچہ بھی لکھا ہے جس کا انگریزی ترجمہ بھی شائع ہو چکا ہے اور جس کا مطالعہ وقت کی ضرورت ہے۔ مولانا مودودی کا سب سے بڑا کام اُن کی مشہور ِزمانہ تفسیر ”تفہیم القرآن“ ہے جس کے انگریزی کے علاوہ دنیا کی زیادہ بولی جانے والی درجنوں زبانوں میں ترجمے ہو چکے ہیں اور جو اِس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی قرآن کی چند تفاسیر میں سے ایک ہے۔ اس کا بھی انگریزی ترجمہ ہو چکا ہے۔ مجھے ”تفہیم القرآن“ کے مسلسل مطالعے سے بھی بڑا فائدہ ہوا ہے اس لئے آپ سے بھی کہوں گا کہ اس کو پڑھیں۔ اس کا مقدمہ تو مولانا کی شاہکار تحریر ہے، جس کا ترجمہ
"Introduction to the Understanding of the Quran” کے نام سے موجود ہے۔
اُنہوں نے تقریب میں موجود غیرمسلموں کو مخاطب کرتے ہوئے سفارش کی کہ وہ مولانا کی کتاب ”رسالہ دینیات“ پڑھیں، جس کا انگریزی میں ترجمہ ہو چکاہے اور جو یہاں موجود ہے۔