موسم

سردیاں رخصت ہو گئی ہیں مگر ہوا میں ہلکی خنکی باقی ہے، دن گرم ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ برگ و بار نے پرانے پتے جھاڑ کر سبزے کی نئی اوڑہنی تان لی ہے۔ جاتا ہوا موسم بالکل ایسا لگتا ہے جیسے پلیٹ فارم پر مسافر رخصت کے لئے اپنا سامان باندھ کر بیٹھا ہوتا ہے جسے انجانی منزلیں اپنی طرف کھینچ رہی ہوتی ہیں۔
ہر بدلتا موسم اک اداسی کیوں چھوڑ جاتا ہے،
کسی کا ساتھ چھوٹ جانا اضطراب کیوں پیدا کردیتا ہے ؟
شاید حضرت انسان باغ عدن سے نکالے جانے کے غم کو ابھی تک بھول نہیں سکا اور اسکی روح اپنے اصل مسکن کو ڈھونڈتی رہتی ہے۔ غم کی تعریف ہی حاصل کا چھن جانا ہے اور ہر حاصل کے چھن جانے کا غم اسکی روح میں مزید ایک نیا گھائو لگا جاتا ہے۔