بینک بیتیاں- روحانیت اور سلمان (تیسرا حصہ)


نائب صاحب کے رویئے کے بعد میرا ذکر میں جانا مشکل ہوتا جارہا تھا۔ میں ہمت کرکے تیسرے ہفتے بھی بینک کے بعد ذکر میں شرکت کے لئے پہنچ گیا۔ ذکر کرتے ہوئے ذاکرین کو کرنٹ سا لگتا اور کچھ لوگ تو لوٹ پوٹ ہوجاتے یہ سب مجھے بہت عجیب لگتا تھا ۔ ذکر کے دوران میری کیفیت تو کچھ بھی نہیں ہوتی تھی۔ اس دن بھی بس اپنے پیروں کو ہلا ہلا کر جگانے کی کوشش میں لگا ہوا تھا کہ اچانک ان صاحب نے میری طرف اپنی انگلی سے اشارہ کیا۔ دوران ذکر وہ کسی کی طرف اشارہ کرکے اپنے پاس بلالیتے اور اپنے سامنے دوزانو بٹھا کر توجہ دیتے تھے۔ مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ میرے پیر اتنے زیادہ سن ہوچکے ہیں کے میں کھڑا نہیں ہوسکتا لہذا کھڑے ہونے کی کوشش کی تو ایسا محسوس ہوا میرے وجود میں ٹانگیں نہیں لگی ہیں اور میں دھڑام سے زمین پر گرگیا میرے گرنے کی آواز سے سب چونک پڑے اور پھر میرے پاس بیٹھے دو افراد نے مجھے ملکر اٹھایا تو میں کھڑا ہوسکا ۔ شدید شرمندگی اور بے بسی کی لہر میرے جسم اور دماغ میں دوڑ گئی۔ کچھ دیر کے بعد انہوں نے پھر میری طرف اشارہ کیا تو میں بہت احتیاط سے پہلے سیدھا اپنے قدموں پر کھڑا ہوا اور انکے پاس جاکر دوزانو بیٹھ گیا ۔ حسب معمول انہوں نے میرے قلب پر توجہ دی مگر اس دفعہ بھی کوئی کیفیت قلب میں محسوس نہیں ہوئی۔ ذکر کے بعد گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا تو ان صاحب نے میری طرف دیکھ کر کہا اگلی جمعرات بارہ ربیع الاول ہے ذکر میں ضرور تشریف لائے گا ۔
اگلی جمعرات بارہ ربیع الاول کے دن شہر کے مرکزی جلوس میں ایک بہت بڑا بم دھماکہ ہوا اور کئی علماء اسمیں شہید ہوگئے جسکے بعد شہر میں کئے دنوں تک حالات خراب رہے ۔ میرا جانا پھر ذکر میں نہیں ہوسکا ویسے بھی میں اپنے آپ کو ذکر کی محفل میں ایڈجسٹ نہیں کر پارہا تھا۔
میں نے سلمان کو فون کرکے ساری بات بتادی اور اپنے ذکر میں نا جانے کا بھی بتا دیا ۔ سلمان کو اس بات کا احساس ہوگیا تھا کہ میں اب وہاں نہیں جانا چاہتا ہوں ۔ سلمان نے مجھے کہا کہ میں قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھوں اور اسنے مجھے ایک سورت پڑھنے کے لئے بتائی اور کہا اسکو ترجمہ کے ساتھ سمجھ کر پڑھوں اور دوسرے دن میں اسکو فون کرکے بتائوں کہ میں اس سورت کو پڑھکر کیا سمجھا ہوں ۔
میں پہلے قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے ترجمہ پر بھی نظر ڈال لیتا تھا مگرکبھی بھی قرآن کو سمجھ کر پڑھنے اور اسکے معنی پر غور کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ پہلی دفعہ میں نے قرآن کی سورت کا ترجمہ بغور پڑھا اور سمجھا اور اسکے پوائنٹس بنائے جو میں نے سلمان کو بتانے تھے ۔ میں نے جب سلمان کو بتایا کہ میں اس سورت سے کیا سمجھا ہوں تو پھر اس نے ان میں کچھ اور باتیں بھی بتائیں جو میں خود سے نہیں سمجھ سکا تھا ۔ اسہی طرح سلمان نے مجھے دو تین قرآن کی سورتیں پڑھائیں۔

ایک دن سلمان نے مجھے فون کرکے کہا کے اسنے مجھے خواب میں دیکھا ہے کہ میں کسی درمیانی عمر کی خاتون کو لیکر اسکے پاس آیا ہوں ۔ میں نے ان خاتون کا حلیہ پوچھا تو مجھے اس حلئیے کی کوئی خاتون یاد نہیں آئیں۔ سلمان نے کہا ایک خاص بات ہے کے میں خواب میں ان خاتون کی مدد کر رہا ہوں کیا حقیقی زندگی میں ایسی کوئی بات ہے مگر میں نے کہا ایسی کوئی بات نہیں نا ہی میں کسی خاتون کی مدد کر رہا ہوں ۔ کئی برسوں بعد سلمان کا خواب پورا ہوگیا اور اسہی حلئیے کی خاتون سے ملاقات ہوئی اور ایسا سلسلہ بنا جس میں انکی مدد میں میرا حصہ بھی شامل ہوگیا ۔

ایک دن سلمان نے مجھے فون کیا اور پوچھا میں جمعہ کی نماز کہاں پڑھتا ہوں تو میں نے اسے بتایا کہ برانچ کے پاس ایک مسجد میں پڑھتا ہوں ۔ کہنے لگا اس جمعہ کو میں بینک کے ریجنل آفس سے اسے پک کرلوں وہ مجھے کوئی خاص مسجد میں جمعہ کی نماز کیلئے لے جانا چاہتا ہے۔ مگر یہ بات کسی سے نہیں کرنی ہے ۔ میں بینک کے باہر آکر اسے کال کرلوں وہ ریجنل آفس کے باہر آجائے گا۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تبصرہ کریں