علم کسی کی میراث نہیں

جب ہم یہ کہتے ہیں کہ علم کسی کی میراث نہیں تو پھر جو مغرب نے پچھلے 500 سالوں میں علمی ترقی کی ہے اسکو ہم کیوں مغرب کی میراث بنادیتے ہیں؟ اس سے پہلے کے 700 سالوں میں مسلمانوں نے علمی، سائنسی اور تحقیقی کاموں کو آگے بڑھایا تھا جس کی بنیاد پر مغرب کی جدید سائنس کھڑی ہے.  اس وقت تو مغرب کے کسی اسکالر نے یہ نہیں کہا کہ یہ سب ایجادات مسلمانوں کی ہیں تو تمہارا اپنا کام کیا ہے اور  ان ایجادات کو استعمال کرنے کا مغرب کو کوئی حق نہیں.  الله سبحان و تعالٰی نے قرآن میں کہا ہے مفہوم ” اور ہم ہی ہیں جو عروج و زوال کو قوموں کے درمیان پلٹتے رہتے ہیں” جب مغرب میں Dark Ages کا دور تھا تو انکو اس وقت کسی نے نہیں روکا تھا کہ وہ علمی، سائنسی اور تحقیقی کام نہیں کریں لہذا وہ اس وقت پستی میں تھے.  یہی مثال آج کے مسلمان پہ صادق آتی ہے. اگر مسلمان علمی، سائنسی اور تحقیقی کام میں مصروف ہوجائیں تو کون انکو آگے بڑھنے سے روک سکتا ہے.

سوچ کا سفر